کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟
اسرائیل کی فورسز نے غزہ میں تازہ فضائی حملے کیے ہیں جن میں اطلاعات کے مطابق حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اگست میں اسرائیل اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی طرف سے یہ غزہ میں پہلی فضائی کارروائی ہے۔
اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ فضائی کارروائی غزہ سے اُس کے علاقے میں راکٹوں کے تازہ حملے کے جواب میں حماس کے خلاف کی گئی۔
اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ کی طرف سے فائر کیے گئے راکٹ ایک کھلے میدان میں گرے۔
غزہ کے علاقے خان یونس میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے کئی دھماکوں کی آوازیں سنیں۔
تقریباً سات ہفتوں
کی لڑائی کے بعد رواں سال اگست میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔ لڑائی میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائی میں 2000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
جب کہ لڑائی میں اسرائیل کے 64 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے۔
اسرائیل نے اگست کے اوائل میں یہ کہتے ہوئے غزہ سے اپنے فوجی واپس بلا لیے تھے، اس نے حماس کے زیر استعمال اُن سرنگوں کو کامیابی کے ساتھ تباہ کر دیا جن کو حماس راکٹ حملوں کے لیے استعمال کرتا تھا۔
حماس کا مطالبہ رہا ہے کہ اسرائیل غزہ کی بندرگاہ کی ناکہ بندی ختم کرے کیونکہ اس کی وجہ سے غزہ کی معیشت ختم ہو کر رہ گئی ہے، جس سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا اور غزہ کے لوگوں کو خوراک کے حصول کے لیے بیرونی مدد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خلاف پابندیوں میں اس وقت تک نرمی نہیں کرے گا جب تک اُسے یہ یقین دہانی نا کروا دی جائے کہ حماس غیر مسلح ہو چکی ہے۔